ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / جگجیون رام نگر م چرچ دھماکہ کا مقدمہ؛شیخ امیر نامی کلیدی ملزم سی آئی ڈی کے جال میں

جگجیون رام نگر م چرچ دھماکہ کا مقدمہ؛شیخ امیر نامی کلیدی ملزم سی آئی ڈی کے جال میں

Wed, 10 Aug 2016 11:31:02  SO Admin   S.O. News Service

بنگلورو9؍اگست(ایس او نیوز؍عبدالحلیم منصور) شہر بنگلور میں 16؍ سال قبل ہوئے چرچ دھماکوں کے سلسلے میں سی آئی ڈی نے کلیدی ملزم کی گرفتاری کا دعویٰ کیا ہے۔تلنگانہ کے نلگنڈہ میں کارروائی کرتے ہوئے اڈیشنل ڈائرکٹر جنرل آف پولیس سی ایچ پرتاب ریڈی کی قیادت میں پولیس ٹیم نے شہر کے جگجیون رام نگرم پولیس تھانہ کے حدود میں2000 کے دوران ہوئے چرچ دھماکہ کے سلسلے میں مفرور ملزم شیخ امیر علی عرف امیر علی (36) کو گرفتار کرلیا ہے۔ گرفتار کرنے کے بعد ملزم کو عدالت میں پیش کیاگیا ہے۔ شہر کے اڈیشنل چیف میٹرو پولیٹن میجسٹریٹ کی عدالت میں شیخ امیر کی گرفتاری کیلئے 2006میں اپریل کے دوران وارنٹ جاری کیاگیا تھا، شیخ امیر 2000 کے دوران گلبرگہ ضلع کے واڈی اور ہبلی کے کیشو پور ، بنگلور کے ماگڑی روڈ اور جگجیون رام نگرم پولیس تھانہ کی حدود میں ہوئے دھماکوں کے سلسلے میں مطلوب تھا۔ پولیس نے اب تک اس کیس میں29 ملزمین کو گرفتار کرکے ان کے خلاف چارج شیٹ دائر کی ہے۔ان میں سے گیارہ ملزمین کو سزائے موت اور بارہ کو سزائے عمر قید ہوئی۔ شیخ امیر سمیت سات ملزمین عدالت میں حاضر ہوئے بغیر فرار ہوگئے تھے، ان میں سے پانچ ملزمین کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔ مزید دو ملزمین کے بارے میں کہاجارہاہے کہ وہ پاکستان فرار ہوچکے ہیں۔ شیخ امیر پر الزام ہے کہ 9 جولائی 2000کی شب 10-15 بجے جگجیون رام نگرم کی چرچ میں اپنے ساتھیوں کو لے کر دھماکہ کیاتھا۔ اس دھماکہ میں چرچ کی عقبی دیوار کو نقصان پہنچا تھا۔

سرکاری زمینات پر قبضہ ہٹانے کی مہم فی الوقت نہیں: کاگوڈ تمپا
بنگلورو9؍اگست(ایس او نیوز؍عبدالحلیم منصور) شہر بنگلور کو چھوڑ کر ریاست میں کہیں بھی سرکاری زمینات پر کئے گئے غیر قانونی قبضہ جات کو ہٹانے کی مہم امسال دسمبر تک نہیں چلائی جائے گی۔ یہ بات آج وزیر مالگذاری کاگوڈ تمپا نے کہی۔ اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ دیہی علاقوں میں اکرما سکرما ،بگرحکم،جنگلاتی زمین وغیرہ پر قبضہ جات کو خالی کرانا حکومت کا منشا ہے، لیکن اس میں عجلت نہیں کی جائے گی۔ ان قبضوں کو باضابطگی دینے کے سلسلے میں بھی درخواستیں طلب کی گئی ہیں۔ تمام درخواستوں کو نمٹانے کے بعد جو غیر قانونی قبضے رہ جائیں گے،انہیں ہٹایا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ ریاستی حکومت کی طرف سے روایتی حقوق جنگلات قانون کو مناسب طور پر لاگو کرنے تمام افسران کو ہدایات جاری کی جاچکی ہیں۔اس قانون کی اہمیت سے افسران واقف نہیں ہوپارہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ریاستی کابینہ کی ایک ذیلی کمیٹی کے ذریعہ اس قانون کے رہنما خطوط وضع کئے جائیں گے۔ محکمۂ جنگلات کی زمین پر قابض کسانوں کو بیک وقت حق پترے دے دئے جائیں گے پھر اس کے بعد وہ ان زمینات پر بغیر کسی رکاوٹ کے کاشتکاری کرسکیں گے۔ ریاستی حکومت کی طرف سے انسداد توہم پرستی قانون لانے کی تجویز پر کاگوڈ تمپا نے کہاکہ پہلے ہی اس پر کافی بحث ہوچکی ہے۔ اس قانون کو لانا ہے یا نہیں اس پر قطعی بحث عنقریب ہوگی۔ مسٹر کاگوڈ تمپا نے کہاکہ ایک ماہ کے اندر اس ضمن میں سرکاری رپورٹ طلب کی گئی ہے، جس کے بعد ہی یہ طے ہوگا کہ یہ قانون لایا جائے یا نہیں۔


Share: